بیٹا ہماری بیٹی کو خوش رکھنا۔
لفظ خوش جیسے بجلی بن کر گرا ہو اس پہ
وہ سوچنے لگا جیسے اس سارے مجمعے کے سامنے چلا کر کہے کیسی خوشی؟ کونسی خوشی؟
خوشیوں کے لئے آپ نے کچھ چھوڑا ہے کیا؟
ایک متوسط طبقے کے نوجوان سے چھ تولے سونا، ڈیڑھ لاکھ مہر، بڑی بارات کا مطالبہ گاڑیوں کے خرچے۔۔ ڈیڑھ لاکھ دلہن کے کپڑے۔۔۔
ایک دن کا لہنگا جو دوسرے دن پہنا نہیں جا سکتا
تیس ہزار کا۔
سر سے پیر تک اس کا جسم قرضے میں ڈوبا ہوا۔
شادی جیسے مقدس اور خوشی کے موقع پہ ہرآن انہی سوچوں میں غرق
زہنی الجھاؤ میں گھرا۔۔ اندر ہی اندر کڑھن کہاں سے دے گا وہ یہ سب؟
ایک مہینے سے وہ ذلیل ہو رہا تھا۔
دوست احباب کے توسط سے کبھی زیور ادھار کبھی کپڑے، کبھی شادی کے دن کھانے کا سامان۔۔۔
جس دن ماں جی نے چھ تولے سونے کا کہا کہ وہ کہ رہے ہیں وہ تو اسی دن مکر جانا چاہتا تھا لیکن ماں جی کی آنکھوں میں اس کی خوشیوں کی چمک، بہو کا سہانا خواب
آہ! سب نے تو اسے بے بس کر دیا تھا۔حالانکہ ابھی قرض لیے کچھ دن ہوئےتھے۔ شادی ابھی باقی تھی لیکن دکانداروں کی نظریں اس پہ ہوتی تھیں کہ کب ادھار کےپیسے دے گا؟
بازار سے گزرتے گردن اٹھانا محال تھا ۔
وہ سوچ رہا تھا کہ پورے مجمعے کے سامنے پوچھے
کیا ہم اسی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہیں؟
جس نے نکاح جیسے مقدس بندھن میں بندھنے کے لئے اتنے لوازمات کی بجائے ایک غریب صحابی رضی اللہ تعالٰی سے کہا۔
اگر کچھ نہیں ہے تو لوہے کی انگوٹھی ہی لے آؤ
اور ایک صحابی رضی اللہ تعالٰی کہ جو کچھ نہ رکھتے تھے کہا کہ کیا کچھ قرآن یاد ہے جواب دیا جی دس سورتیں
کہا یہی اس کا مہر ہے اسے سکھا دینا اور نکاح کرادیاایک صحابی رضی اللہ عنہ کا واقعہ مدینہ کا غریب ترین بے آس و بے سہارا نہ کام نہ کاروبار ہے مدینے کے امیر شخص کو پیغام بھیجا رضی اللہ تعالٰی سے بیٹی کا نکاح کردے۔۔۔۔
یہ تھی ہمارے اسلام کی اتنی مختصر، سادہ شادیاں
اور ایک ہم ہیں کہ شادی کرنے سے پہلے ایک عذاب سے گزرنا پڑتا ہے اور شادی کے بعد ایک نیا عذاب۔۔۔۔۔
کیا دے گا وہ خوشی
جب وہ خود خوش نہ ہو گا
کیسے دے گا خوشی؟ جب ادھار مانگنیں والے ادھار مانگیں گے۔
جب روز اسے ذلت سے گزرنا پڑے گا۔
ایک کوشش
صرف اتنا بتانے کی کہ بیٹیوں کی خوشیاں چاہیے تو انہیں اسلامی طرز سے اسلامی لوگوں میں بیاہیں
یہ مال و زر خوشیوں کا نعم البدل ہرگزنہیں ہوسکتا۔
!ذرا نہیں پورا سوچیے
منقول
آپکو ہمارا بلاگ کیسا لگا؟ کومینٹ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں شکریہ ۔
1 تبصرے
Blkul
جواب دیںحذف کریں