میری طرف سے سب پڑھنے والوں کو یوم آزادی مبارک ہو۔

!پاکستان زندہ باد

 *یومِ آذادی کے دینی اور حقیقی تقاضے*


🇵🇰 نعمتِ خداداد پاکستان کی قدردانی

پاکستان اسلام اور کلمہ *’’لا الہٰ الا اللہ‘‘* کی بنیاد پر حاصل ہونے والا ایک عظیم الشان ملک ہے، اس کے حصول کے لیے ایک طویل جدو جہد کی گئی ہے اور لاکھوں قربانیاں دی گئی ہیں،  تب جاکر اللہ تعالیٰ کی خاص مدد سے یہ ملک پاکستان وجود میں آیا، اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی اس نعمت کی قدر کریں، اور ایسے تمام اقوال، افعال اور کردار سے اجتناب کریں جو اس نعمت کی ناقدری کے زمرے میں آتے ہوں۔


🇵🇰 *پاکستان کا مقصد*

یہ بات روزِ روشن سے بھی زیادہ واضح اور ایک کھلی حقیقت ہے کہ پاکستان اسلام اور کلمہ *’’لا الہٰ الا اللہ‘‘* کی بنیاد پر حاصل کیا گیا تھا، یہی اس کا مقصد تھا کہ ایک ایسی آزاد ریاست حاصل ہوجائے کہ اس میں آزادی کے ساتھ دین اسلام پر عمل کیا جاسکے، جو ایک خالص اسلامی ریاست ہو، جہاں اسلام کا غلبہ ہو، جہاں انفرادی  زندگی سے لے کر اجتماعی زندگی تک ہر شعبے اور طبقے میں اسلامی احکام وتعلیمات اور قوانین کا بول بالا ہو، جہاں سود، کرپشن، حرام خوری، خیانت، ظلم وستم، جھوٹ، دھوکہ، مکر وفریب اور بے حیائی سمیت ہر قسم کے انفرادی اور اجتماعی گناہوں اور جرائم سے نفرت اور بیزاری کی فضا قائم ہو۔ یہ نعمتِ پاکستان کے حصول کا مبارک مقصد تھا۔ اس لیے ہمیں ہر وقت اور خصوصًا یومِ آزادی کے موقع پر یہ مقصد پیشِ نظر رکھنا چاہیے۔


🇵🇰 *یومِ آزادی کا درس*

ہر سال یومِ آزادی کا آنا درحقیقت ہمیں یہ درس دیتا ہے اور  دلوں میں یہ تصور ترو تازہ کرتا ہے کہ ملک پاکستان جس مبارک مقصد کے لیے حاصل کیا گیا تھا وہ ہمیشہ ہمارے دل ودماغ میں تر وتازہ رہنا چاہیے، اس مقصد کو کبھی فراموش نہیں کرنا چاہیے، اس مقصد کے حصول میں جو ہم سے کوتاہیاں ہوئی ہیں ان پر ندامت کا اظہار کرنا چاہیے اور آئندہ کے لیے یہ پختہ عزم کرنا چاہیے کہ اس میں کسی بھی طرح کی غفلت گوارہ نہ کریں گے۔ ان شاء اللہ


🇵🇰 مقصدِ پاکستان اور ہماری کوتاہی

پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا اور اسلامی احکام وقوانین کی بالادستی اور ان پر عمل پیرا ہونا ہی اس کا مقصد تھا، لیکن غورفکر کا مقام یہ ہے کہ کیا ہم اس مبارک مقصد کو حاصل کرچکے ہیں یا حاصل کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں؟ اس سوال پر اگر سنجیدگی کے ساتھ غور کیا جائے تو نہایت ہی افسوس کے ساتھ یہ منظر نامہ سامنے آتا ہے کہ ہم نے اس مبارک مقصد کے حصول میں کتنی کوتاہیاں کی ہیں! اور ہم نے اس نعمتِ پاکستان کی کتنی ناقدری کی ہے۔

:ذرا غور تو کیجیے کہ

ہم اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں دینِ اسلام کی 

تعلیمات پر کس حد تک عمل پیرا ہیں؟

ہم ملک میں اسلامی  تعلیمات اور قوانین کی بالادستی کے 

لیے کس قدر سنجیدہ اور فکرمند ہیں اور اس کے لیے 

پارلیمنٹ میں کتنی کوشش کی جارہی ہے؟  ہم اس نعمتِ 

پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں

 کے تحفظ اور سلامتی کے لیے کتنا کردار ادا کررہے ہیں؟

ہم سود، کرپشن، حرام خوری، خیانت، ظلم وستم، جھوٹ 

دھوکہ، مکر وفریب اور بے حیائی سمیت ہر قسم کے انفرادی اور اجتماعی گناہوں اور جرائم سے کس قدر اجتناب کرتے ہیں، اور ان سے کتنی نفرت اور بیزاری کا اظہار کرتے ہیں؟

ہمارے معاملات، تجارات، اخلاقیات، معاشرت، جرگوں اور 

عدالتوں میں دینی احکام وقوانین کو کس قدر ترجیح اور فوقیت حاصل ہے؟

الغرض شعبہ ہائے زندگی کی ایک طویل فہرست ہے جن میں ہم مقصدِ پاکستان کو بھلا کر دینی احکام سے پہلو تہی کرتے ہیں۔ ہمیں ان سب باتوں کی اصلاح کرکے دین کی بالادستی اور  اس پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کرنی چاہیے کہ یہی پاکستان کے حصول کا مبارک مقصد ہے۔


🇵🇰 اسلامی احکام سے آزاد یومِ آزادی کی تقریبات

ماہِ اگست اور خصوصًا 14 اگست آتے ہی ملکِ پاکستان میں جشنِ آزادی منانے اور اس کی تقریبات منعقد کرنے کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے، ان تقریبات کا مقصد نعمتِ خداداد ملکِ پاکستان کی آزادی کی خوشی منانا ہوتا ہے، لیکن جشنِ آزادی منانے اور اس کی تقریبات منعقد کرنے میں جو غلطیاں عام ہوتی جارہی ہیں وہ نہایت ہی افسوس اور اصلاح کے قابل ہیں، جیسے کہ جشنِ آزادی منانے اور اس کی تقریبات منعقد کرنے میں موسیقی کا رواج عام ہوچکا ہے حتی کہ ملی نغموں میں بھی موسیقی شامل کردی جاتی ہے، حالاں کہ ملی نغموں یا جشنِ آزادی کی آڑ میں میوزک جائز نہیں ہوجاتی۔ اس طرح ان تقریبات میں مردوں اور خواتین کے مخلوط اجتماع کا رواج بھی عام ہوچکا ہے اور اس کے نتیجے میں جو بے پردگی اور بے حیائی کے مناظر سامنے آتے ہیں وہ نہایت ہی افسوس ناک ہیں، ان کے علاوہ بھی ان تقریبات میں دیگر غیر شرعی امور پائے جاتے ہیں۔  

واضح رہے کہ جشنِ آزادی اور اس کی تقریبات میں میوزک اور مخلوط اجتماع سمیت تمام غیر شرعی کاموں کا ارتکاب ناجائز اور گناہ ہے جو کہ شریعت اور مقصدِ پاکستان دونوں کے خلاف ہے۔ تعجب ہے کہ اسلام کے نام پر بننے والے ملک پاکستان کی آزادی کی تقریبات اسلامی احکام سے آزاد کیسے ہوسکتی ہیں! ہونا تو یہ چاہیے کہ جب پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے تو اس کی آزادی کی تقریبات بھی اسلامی احکام کی پابند ہونی چاہییں کہ یہی پاکستان کا مقصد ہے، لیکن افسوس کہ ہم وہ مقصد بھلا بیٹھے۔ کیا ہمارا یہ طرزِ عمل پاکستان کے لیے دی جانے والی لاکھوں قربانیوں کے ساتھ بے وفائی اور ان کی ناقدری کے زمرے میں نہیں آتا؟ کیا ہم اس نعمتِ پاکستان کی ناشکری نہیں کررہے؟ کاش کہ ہم غور کرتے کہ جب ہم خود بھی مسلمان ہیں اور پاکستان بھی اسلام کے نام پر بنا ہے تو پھر ہمیں جشنِ آزادی منانے اور اس کی تقریبات منعقد کرنے میں اسلامی تعلیمات کی پابندی کرنی چاہیے!! اور یہ تو واضح حقیقت ہے کہ مسلمان ہر حال میں اسلامی احکام کا پابند ہے۔


🇵🇰 *یومِ آزادی کے شرعی اور حقیقی تقاضے*

 یومِ آزادی کے شرعی اور حقیقی تقاضے 

:یہ ہیں کہ

 اس بات کا شکر بجا لانا چاہیے بلکہ شکرانے کے نوافل ادا 

 کرنے چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں پاکستان کی صورت میں ایک عظیم الشان نعمت سے نوازا ہے، الحمدللہ۔ 

 ملکِ پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی 

حفاظت، ملکی امن وسلامتی اور استحکام کے لیے خصوصی دعائیں مانگنی چاہیے۔ 


  ، قائد اعظم محمد علی جناح، علامہ ڈاکٹر محمد اقبال

 حکیم الامت  مولانا اشرف علی تھانوی، مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع عثمانی، شیخ الاسلام علامہ ظفر احمد عثمانی، شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانی، شیخ التفسیر مولانا ادریس کاندہلوی رحمہم اللہ تعالیٰ اجمعین اور ان کے علاوہ جن مسلم شخصیات، حضراتِ اہلِ علم، بزرگانِ دین اور دیگر لاکھوں مسلمانوں نے اس ملک کے حصول کے لیے کسی بھی قسم کی کوششیں کی ہیں ان سب کو دعاؤں میں یاد رکھنا چاہیے اور ان کا احسان تسلیم کرنا چاہیے۔

 تمام مذہبی اور سیاسی جماعتوں اور طبقات کو 

اختلافات وتنازعات بھلا کر ملکِ پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت، ملکی امن وسلامتی اور استحکام کے لیے متحد رہنے کا عزم کرنا چاہیے۔ 

ملک وملت کے تمام طبقات کو ملکی تعمیر وترقی اور امن 

واستحکام میں حصہ لینا چاہیے۔ 

یومِ آزادی مناتے ہوئے پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی 

سرحدوں کے تحفظ کے لیے ہر قسم کی ممکنہ کوشش کا عزم کرنا چاہیے۔ اور ان تمام عناصر سے بیزاری کا اعلان واظہار  کرنا چاہیے  جو پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے دشمن ہوں اور پاکستان یا اسلام کے خلاف سازشوں میں مصروف ہوں۔ اسی تناظر میں یہ سمجھنے کی بھی ضرورت ہے کہ قادیانی اسلام اور پاکستان دونوں کے دشمن اور غدار ہیں، اس لیے اس فتنے کے تعاقب اور سرکوبی کے لیے حضرات اہلِ علم اور بزرگانِ دین کی سرپرستی میں ہر ممکن کوشش کا عزم کرنا چاہیے۔

 یومِ آزادی مناتے اور اس کی تقریبات منعقد کرتے ہوئے 

شریعت اور مقصدِ پاکستان کی رعایت کرتے ہوئے میوزک، مرد وزن کے مخلوط اجتماعات اور بے پردگی سمیت ان تمام کاموں سے اجتناب کرنا چاہیے جو شریعت کے بھی خلاف ہیں اور مقصدِ پاکستان کے بھی۔

 یومِ آزادی منانے اور اس کی تقریبات منعقد کرنے میں نئی

نسل کو پاکستان کے مقصد اور محسنینِ پاکستان کی کوششوں اور قربانیوں سے ضرور آگاہ کرنا چاہیے تاکہ وہ تاریخِ پاکستان سے آگاہ رہے اور لبرل، سیکولر اور دین بیزار لوگوں کے پروپیگنڈے کا شکار نہ ہو۔

یومِ آزادی مناتے اور اس کی تقریبات منعقد 

کرتے ہوئے مقصد

 پاکستان کے حصول کے عزم کا اعادہ کرنا چاہیے اور اس میں جو جو غفلتیں ہوئی ہیں ان پر ندامت کرتے ہوئے آئندہ ان سے اجتناب کا عزم کرنا چاہیے۔ اسی تناظر میں ہر مسلمان کو دینی احکامات پر خود بھی عمل پیرا ہونے، اپنے گھر میں بھی اس کا اہتمام کرنے اور دین اسلام کی اشاعت اور تحفظ کی حسبِ استطاعت مناسب اور مفید کوشش کرنے کا عزم کرنا چاہیے۔

 اللہ تعالیٰ نے ہمیں اسلامی تعلیمات

 پر عمل پیرا ہونے کے لیے

 ایک آزاد اسلامی ریاست سے نوازا، لیکن ہم نے اس نعمت کی حقیقی قدر دانی نہیں کی، اس لیے یومِ آزادی کے موقع پر اس عزم کی تجدید کرنی چاہیے کہ اس نعمت کی بھرپور قدر دانی کریں گے اور ہر قسم کی ناقدری سے اجتناب کریں گے، ان شاء اللہ۔ 


🇵🇰 *یومِ آزادی منانے کا حکم*

ملکِ پاکستان 14 اگست 1947 کو آزاد ہوا تھا، یہ اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت ہے، اس لیے اس نعمت کے ملنے کی خوشی میں  اور اپنے ملک سے محبت کے اظہار کے لیے شرعی حدود میں رہتے ہوئے یومِ آزادی منایا جائے اور اس میں تقریبات منعقد کی جائیں تو یہ اپنی ذات میں جائز ہے اس شرط کے ساتھ کہ اسے عبادت، کارِ ثواب یا لازم نہ سمجھا جائے اور اس میں کسی بھی غیر شرعی کام کا ارتکاب نہ کیا جائے۔ 


🇵🇰 *جھنڈے لگانے کا حکم*

یومِ آزادی کے موقع پر جھنڈے لگانے سے متعلق جامعہ دارالعلوم کراچی کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان سے اظہارِ محبت کی غرض سے اور اپنی آزادی کی مسرت کے اظہار کے طور پر اسراف اور فضول خرچی سے بچتے ہوئے پاکستان کا جھنڈ ایا جھنڈیاں اپنے گھروں میں لگانافی نفسہٖ جائز ہے، واللہ اعلم بالصواب۔

پوسٹ پر کومینٹ کرکے اپنی رائے کا  اظہار کریں شکریہ۔