!اسلام وعلیکم
آج دل میں ایک بات آئی جو آپکے ساتھ ساتھ میرے خود کیلئے بھی سمجھنے کی ہے۔ بات مختصر کہ ، یہ دنیا اللّہ کی ہے اور اس میں رہنے والے لوگ بھی اللّہ کیلئے برابر ہیں۔ کسی عربی کو کسی عجمی پر کوہی برتری حاصل نہیں ہے۔ برتری صرف تقوی کے بنیاد پر ہے۔ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔ اور اللّہ کے علاوہ کوئی نہیں جو دلوں کا حال جان سکے۔ ہم سب اللّہ کے بندے ہیں۔ اور ہمارا دین اسلام پوری دنیا کیلئے ہے۔ جو دینِ اسلام میں داخل ہوگیا اس پر دین کی وہ تمام بنیادی ارکان لازم ہوگئے جو ہر مسلمان پر فرض ہیں۔ پھر کوئی بھی ہو چاہے وہ عالم ہو یا نہ ہو۔ دین کی ہر بات مانناہوگی۔
پر یہاں تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ جو دین کی بات سیکھ جائے، علم حال کرلے یا اللّہ کی قرب حاصل کرلے تو وہ عام لوگوں اور عام مسلمانوں کو خود سے حقیر سمجھنے لگتے ہیں اور اگر حقیر نا بھی سمجھیں تو سمجھتے ہیں کہ نعوذبااللہ ہدایت ہمارے ہاتھ میں ہے۔ جو دین کی سمجھ ہم نے سالوں لگا کر سمجھی وہ دوسروں کو ہم ایک دن میں سمجھا دیں۔ ایسا تو پھر نہیں ہوسکتا تو پھر اس سے الٹ ہوجاتا ہے اور سامنے والا راہ راست پر آنے کے بجاۓ اور بھی گمراہ ہوجاتا ہے۔
ہمارا دین اسلام بہت محبت والا دین ہے۔ خدارہ اپنے رویوں کو بدلیں اگر کسی انسان کی اصلاح چاہتے ہیں تو۔ جس طرح اللّہ نے ہمارے پیارے نبی پاک صلی اللّہ علیہ وسلم سے فرمایا، جس کا مفہوم ہے کہ لوگ آپکی
نرمی کی وجہ سے آپکے پاس بیٹھتے ہیں، آپکی بات سنتے ہیں۔ ہمارے دین نے ہمیں نفرت نہیں سکھائی نفرت گناہ سے کرو گناہ کرنے والوں سے نہیں۔ آپکی نفرت اس گنہگار کو راہ راست پر نہیں لا سکتی، اگر اس کو راہ راست پر لانا چاہتے ہیں تو اس کو پیار دیں اس کو خود سے مانوس کریں ساتھ میں اللّہ سے اس کیلئے دعا کریں۔ کیونکہ ہدایت اللّہ کے ہاتھ میں ہے ، آپکے نہیں۔۔۔۔
دوسری طرف میں ان لوگوں کو بھی کچھ کہنا چاہوں گی جن میں میں بھی شامل ہوں۔ ہمارا دین اسلام بہت پیارا ہے اور ہمیں پیار کا حکم دیتا ہے۔ دین پر عمل کرنا صرف علماء کا فرض نہیں بلکہ ہر کلمہ پڑھنے والے پر فرض ہے۔ اور شیطان ہر کلمہ پڑھنے والے کے پیچھے پڑھا ہوا ہے جب تک کہ موت نہیں آجاتی۔ اور اس شیطان ملعون سے ہر کلمہ پڑھنے والے نے بچنا ہے جب تک کہ موت نہیں آجاتی۔ یہ سلسلہ قیامت تک چلے گا کیونکہ شیطان ہر کلمہ پڑھنے والے کا کھلا دشمن ہے۔
ہم کسی دین پر عمل کرنے والے مسلمان کے برے یا حقارت بھرے رویوں کو وجہ بنا کر دین سے دور نہیں ہو سکتے۔ جہاں برے لوگ ہیں وہیں اچھے لوگ بھی موجود ہے۔ تبھی تو دنیا قائم ہے۔ جتنا دین ایک عالم کا ہے ، اتنا ہمارا بھی ہے بلکہ پوری دنیا کا ہے۔۔۔ نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا ہماری امت کا کام ہے اب۔ علماء کی مجلس میں بیٹھیں ان سے پیار کریں ، کیا پتا اللّہ کو ہماری یہ ادا پسند آجائے اور وہ ہمیں اس محبت کی برکت سے اپنی رحمت کی آغوش میں لے لے اور ہمیں بخش دے۔
اگر کسی کو میری کوئی بات بری لگے تو معافی چاہتی ہوں۔
اُم مومن
0 تبصرے