حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم* 

چھٹی قسط 



حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ کی ہدایت

حضرت والد صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرعون کے پاس بھیج رہے تھے کہ جائو اس کو جاکر ہدایت کرو اور اس کو دعوت دو، تو اس میں حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت ہارون علیہ السلام کو یہ ہدایت دی جارہی تھی کہ:

فَقُوْلاً لَہٗ قَوْلاً لَّیِّنًا لَّعَلَّہٗ یَتَذَکَّرُ اَوْ یَخْشٰیO (سورۂ طٰہٰ، آیت:۴۴)

یعنی فرعون کے پاس تم دونوں نرمی سے بات کرنا، شاید وہ نصیحت حاصل کرے یا ڈر جائے۔ حضرت والد صاحب یہ بات بیان کرتے ہوئے فرماتے تھے کہ آج تم حضرت موسیٰ علیہ السلام سے بڑے مصلح نہیں ہوسکتے، اور تمہارا مخاطب فرعون سے بڑا گمراہ نہیں ہوسکتا۔ وہ فرعون جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کو معلوم تھا کہ وہ ایمان نہیں لے گاء، کفر ہی پر مرے گا، لیکن اس کے باوجود یہ کہا جارہا ہے کہ اس سے جاکر نرمی سے بات کرنا تو جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کو نرمی سے بات کرنے کو کہا جارہا ہے تو ہما شما کس قطار میں ہیں ۔

حق بات کوئی لٹھ نہیں ہے

آج ایک طرف تو یہ فکر ہی کسی کو نہیں ہوتی کہ دین کی بات کسی کو 


سکھائی جائے یا کسی کو ’’نہیں عن المنکر‘‘ کیا جائے، اور اگر کسی کے دل میں یہ بات آگئی کہ حق بات دوسروں کو بتانی ہے، تو وہ اس کو اس طرح بتاتا ہے جیسے کہ وہ حق بات ایک لٹھ ہے جو اس نے جس طرح دل چاہا اٹھاکر ماردیا یا جیسے وہ ایک پتھر ہے جو کھینچ کر اس کو ماردیا۔

حضرات انبیاء علیہم السلام کے انداز جواب

حضرات انبیاء علیہم السلام کا طریقہ یہ ہے کہ وہ دعوت دینے کے وقت طعنہ نہیں دیتے، حتی کہ اگر کوئی سامنے والا شخص طعنہ بھی دے تو جواب میں یہ حضرات طعنہ نہیں دیتے۔

غالباً حضرت ہود علیہ السلام کی قوم کا واقعہ ہے کہ ان کی قوم نے ان سے کہا کہ:

اِنَّا لَنَرٰکَ فِیْ سَفَاہَۃٍ وَّاِنَّا لَنَظُنُّکَ مِنَ الْکٰذِبِیْنَO

نبی سے کہا جارہاہے کہ ہمارا یہ خیال ہے کہ تم انتہا درجے کے بیوقوف ہو، احمق ہو، اور ہم تمہیں کاذبین میں سے سمجھتے ہیں ، تم جھوٹے معلوم ہوتے ہو، وہ انبیاء علیہم السلام جن پر حکمت اور صدق قربان ہیں ان کے بارے میں یہ الفاظ کہے جارہے ہیں ، لیکن دوسری طرف جواب میں پیغمبر فرماتے ہیں :

یٰقَوْمِ لَیْسَ بِیْ سَفَاہَۃٌ وَّلٰکِنِّیْ رَسُوْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَO


اے قوم! میں بیوقوف نہیں ہوں ، بلکہ میں اللہ رب العالمین کی طرف سے ایک پیغام لے کر آیا ہوں ۔

ایک اور پیغمبر سے کہا جارہا ہے کہ:

اِنَّا لَنَرٰکَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍط

ہم تمہیں دیکھ رہے ہیں کہ تم گمراہی میں پڑے ہوئے ہو۔

جواب میں پیغمبر فرماتے ہیں :

یٰقَوْمِ لَیْسَ بِیْ ضَلٰلَۃٌ وَّلٰکِنِّیْ رَسُولٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَO

اے قوم میں گمراہ نہیں ہوں بلکہ میں اللہ رب العالمین کی طرف سے پیغمبر بن کر آیا ہوں ۔

آپ نے دیکھا کہ پیغمبر نے طعنہ کا جواب طعنہ سے نہیں دیا۔

جاری ہے