حساس انسان ڈپریشن کا جلدی شکار ہوتا ہے_____، کبھی ہم نے سوچا کہ ذہنی امراض کیوں پیدا ہوتے ہیں؟ ہم میں سے اکثر اس کو بیماری ہی نہیں سمجھتے ہمارے نزدیک بیماری وہی ہے جو نظر آجائے جبکہ ذہنی اذیت اور  نفسیاتی تکلیف نظر نہیں آتی۔۔۔

ڈپریشن کا پہلا شکار   سنسٹیو انسان ہوتا ہے اور خاص طور پر وہ انسان جو اپنی کیفیت کا اظہار بھی نہ کر سکتا ہو ۔تین چیزیں مینٹل سٹریس بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں___،

 روزگار، محبت، اور انسانی رویے ۔


اگر دیکھا جائے تو سب سے اہم انسانی رویے ہیں۔  

آفس میں ایک باس کا رویہ، ایک دوست،    محبوب ، والدین یا سسرال کا برتاو۔۔ کوئی نہ کوئی آپ کو اذیت دینے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہوتا ہے۔ اور آپ "ہیڈن ڈپریشن " کا شکار ہوتے چلے جاتے ہیں ۔ 

یہاں پر ایک عمومی رویہ یہ بھی ہے کہ کوئی ڈپریشن کا شکار ہے تواسے نفسیاتی مریض سمجھ لیا جاتا ہے ۔ اس لیے لوگ اپنا ذہنی دباو کسی سے بانٹتے نہیں اور اندر ہی اندر جنگ لڑتے رہتے ہیں۔۔


اگر ہم اپنے رویے ہی بہتر کر لیں تو کسی مرہم کی ضرورت نہ رہے ، کسی کے جذبات، احساسات اور خدمات کی قدر ہی جان لیں تو اسے ذہنی دباو کا شکار ہونے سے بچایا جا سکتا ہے ۔ یہ بات بڑی دلچسپ ہے کہ ڈپریشن کا باعث آپ کے قریبی رشتے ہی بنتے ہیں وہ کسی اور کو یہ اعزاز حاصل نہیں کرنے دیتے۔۔


اگر شادی سے پہلے بیٹی یا بیٹے کی پسند پوچھ لی جائے تو کیا حرج ہے ؟ اور اگر پسندیدگی ہو تو انا پس پشت ڈال کر وہاں بیاہ دینے میں کیا امر مانع ہے؟ %٣۵ والدین بچوں کی زبردستی شادی کر کے خود تو نام نہاد سرخروئی حاصل کر لیتے ہیں لیکن اولاد کو ڈپریشن اور کمپرومائز جیسی اذیت میں ڈال دیتے ہیں۔۔۔۔


سسرالی نظام ذہنی اذیت میں اہم کردار ادا کرتا ہے، کتنی لڑکیوں کے خواب سسرال کی دہلیز پار کرتے ہی چکنا چور ہو جاتے ہیں۔ ہر ساس اپنا ڈپریشن اور محرومی  بہو میں منتقل کرنے لگتی ہے، بہو اپنے بچوں میں، اور مرد اسی چکی کے دو پاٹوں میں پستا رہتا ہے۔۔


 "محبت " جسے ہمارے معاشرے میں ایک غیر اہم عنصر سمجھا جاتا ہے وہ بھی نفسیاتی دباو کی ایک اہم وجہ ہے ۔۔۔۔

"محبت" جسے ہو جائے وہ زیر عتاب___،جو پا لے طعن و تشنیع اس کا مقدر اور جس کی کھو جائے، اس کے لیے عمر بھر کی محرومی اور اذیت💔

کوئی حالات کا مارا ہو یا محرومی کا ، نفرت کا ڈسا ہو یا محبت کا ہمارے معاشرے میں مرہم رکھنے کی ریت ہی نہیں ۔🍂🍁

اگر کوئی انسان یہ سوچ کر کسی کا دکھ سن لے کہ آج میں کسی کے کام آجاؤں تو کل میرے کام بھی کوئی آسکتا ہے۔۔۔ 

بغیر کسی کے مطلب کے کسی کے ساتھ کوئی نیکی کرنا آج کل بلکل ختم ہو چکا ہے۔۔ 

وہ ہی بات ہوگئی کہ آج کل کوئی کسی کو مفت میں اپنا بخار نہیں دیتا۔۔۔ خیر جہاں برے لوگوں کی کمی نہیں ہے وہیں اچھے لوگ بھی ہیں اس دنیا میں ، تبھی تو یہ دنیا قائم ہے۔

ام مومن