طنز اور طعنہ سے بچئیے 

حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم 


دسویں قسط 






حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا واقعہ

اس حدیث میں دوسرا لفظ یہ ارشاد فرمایا: ’’وَلاَبِاللَّعَانِ‘‘ مومن 


لعنت کرنے والا نہیں ہوتا۔ یعنی لعنت کے الفاظ زبان سے نکالنا یہ مومن کا کام نہیں ہے۔ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنے غلام پر غصہ آگیا، ظاہر ہے کہ کسی سنگین غلطی پر ہی غصہ آیا ہوگا بلاوجہ تو وہ غصہ کرنے والے نہیں تھے، اس غصہ میں کوئی لعنت کا کلمہ زبان سے نکل گیا۔ پیچھے سے حضور اقدس ﷺ تشریف لارہے تھے۔ آپ ﷺ نے وہ لعنت کا کلمہ ان کی زبان سے سن لیا۔ آپ ﷺ نے وہ کلمہ سن کر ارشاد فرمایا:

لَعَّانِیْنَ وَصِدِّیْقِیْنَ کَلاَّ وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ۔

’’صدیق‘‘ بھی ہو اور لعنت بھی کرتے ہو رب کعبہ کی قسم ایسا نہیں ہوسکتا۔

یعنی یہ دونوں چیزیں ایک ساتھ جمع نہیں ہوسکتیں ، اس لئے کہ جو ’’صدیق‘‘ ہو وہ لعنت کرنے والا نہیں ہوتا۔ جب صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ ﷺ کی زبان مبارک سے یہ جملہ سنا کہ صدیق کا یہ کام نہیں کہ وہ لعنت کرے، لیکن چونکہ یہ غلطی ان سے ہوگئی تھی، اس لئے فوراً کہا کہ یا رسول اللہ ﷺمیں اس غلام کو آزاد کرتا ہوں ۔اس غلام کو بھی آزاد کردیا۔

روایت میں آتا ہے کہ بعض دوسرے غلاموں کو بھی آزاد کردیا لہٰذا طعنہ اور لعنت دونوں سے بچنے کی ضرورت ہے۔


بددعا کے الفاظ

پھر لعنت کے اندر ساری بددعائیں داخل ہیں جو ہمارے معاشرے میں رائج ہیں ، خاص طورپر خواتین کی زبان پر جاری رہتی ہیں ۔ مثلاً کسی کو کمبخت کہہ دیا کسی کو یہ کہہ دیا کہ اس نے جھاڑو پیٹا ہے، یہ سب لعنت کے اندر داخل ہیں اور بلاوجہ زبان پر لعنت کے الفاظ جار کرنا اپنے نامۂ اعمال میں گناہوں کا اضافہ کرنا ہے۔ لہٰذا اگر کسی دوسرے پر غصہ بھی آئے تو غصے میں بھی لعنت کے الفاظ زبان سے نہ نکالے۔

یہ لعنت جائز ہے

البتہ کسی انسان کو شخصی طور پر لعنت کرنا تو حرام ہے۔ لیکن کسی عمل کرنے والے پر لعنت کرنا، مثلاً یہ کہنا کہ جو شخص یہ عمل کرے اس پر لعنت ہے، یا جو لوگ ایسا عمل کرنے والے ہیں ان پر لعنت ہے۔ یہ صورت جائز ہے۔ جیساکہ خود حضور اقدس ﷺ سے اس طرح سے۔۔۔۔ لعنت کرنا منقول ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:

لَعَنَ اللّٰہُ اٰکِلَ الرِّبَا وَمُؤکِلَہٗ۔

یعنی اللہ تعالیٰ کی لعنت سود کھانے والے پر بھی ہے اور سود کھلانے والے پر بھی ہے۔ اسی طرح ایک جگہ پر آپ ﷺ نے فرمایا:

لَعَنَ اللّٰہُ الْمُصَوّرِیْنَ


تصویر بنانے والوں پر اللہ کی لعنت ہے۔ اسی طرح اور بہت سے برے عمل کرنے والوں پر آپ ﷺ نے لعنت فرمائی ہے، لیکن کسی آدمی کا نام لے کر شخصی طور پر لعنت کرنا حرام ہے، اس لئے کہ یہ مومن کا کام نہیں ۔

جاری ہے