آج کی صبح سردی کا پیغام بن کر طلوع
ہوئی اور ہر سو پھیلی ہوئی دھند نے دل کی عجیب سی حالت کر دی،
تیز چلتی ہوئی خنک ہوا ہمیشہ سے مجھے
کسی دوسری دنیا میں لے جاتی ہے
دوسری دنیا، جہاں میرے بابا ہیں امی
جان ہیں
اس موسم میں مجھے جنت کا بار بار خیال
آنے لگتا ہے
دنیا میں خوب صورت موسم بنانے والا
جنت میں کیسی خوب صورتی دکھائے گا نا ہمیں
جسم کو بھلی لگتی ہوئی ہوائیں، رنگ
بہ رنگے پھول اور طرح طرح کے پھل
میں سوچتی ہوں جنت میں کتنا سکون ہوگا
نا؟
اور سکون کیوں نہیں ہوگا بھلا وہیں
پر امی ابو ہوں گے،
ابو جی کہا کریں گے فاطمہ نعت تو سناؤ
اور میں کبھی اللہ کی کبریائی بیان
کیا کروں گی کبھی محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر درود و سلام بھیجا کروں گی،
امی سے ڈھیروں باتیں کیا کروں گی سینے سے لپٹ کر اور ان کے بازو اپنے گرد لپیٹ کر
میری اریبہ میرا احمد اور وہ جن کا
ہونا میرے لئے بہت بہت بہت اہم ہے
جسے اللہ رب العزت نے میرا لباس بنایا
ہے
جنت میں میں کتنی مکمل ہو جاؤں گی نا،
کوئی بھی تو مجھ سے دور نہیں ہوگا
کسی کی بھی جدائی درد بن کر نہیں دکھے
گی
کوئی فکر نہیں، کوئی دکھ نہیں ہوگا
بس خوشی سکون اور ساتھ ہوگا،
ہمارے اپنوں کا، جنہیں ہم چاہتے ہیں،
جن سے ہم ملے نہیں لیکن ملنا چاہتے
ہیں۔
جنہیں دیکھا نہیں دیکھنا چاہتے ہیں۔
جن سے ہم دنیا میں بچھڑ گئے تھے-
جن کے لمس کے لئے ترس رہے تھے-
ارسہ فاطمہ)
0 تبصرے