بچے کی پہلی درسگاه  ماں کی گود ہوتی ھے۔ ماں کو چاہیے کہ وہ بچے کی پیدائش سے پہلے سے ہی بچے کی تربیت کرے۔ ماں جیسا چاہے بچے کو بنا سکتی ہے۔ ماں کو چاہیے حمل کے دوران ہی بچے سے باتیں کرے, جیسا وہ بچے کو بنانا چاہے۔ تجربے سے ثابت ہے کہ جو بات ماں بچے کو سکھاتی ہے وہ بات بچہ ساری عمر یاد رکھتا ہے جبکہ اس کے برعکس جو بات بچہ خود سیکھتا ہے، ایک وقت آتا ہے بچہ وہ بات بھول جاتا ہے۔ یہ آخری وقت ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم بچوں کی تربیت دین کے اصولوں کہ مطابق کریں۔ تاکہ ہماری اولاد کا آخری ٹھکانہ جنت ہو نہ کہ دوزخ۔ یہ دنیا دو دن کی ہے اور اسکے مزے بھی وقتی ہیں۔ جب ہم بازار سے کوئ چیز خریدتے ہیں تو کوشش کرتے ہیں کہ پائدارخریدیں, تو پھر ہم ہمیشہ رہنے والی زندگی کی فکر کیوں نہی کرتے؟ کیوں وقتی مزے کے پیچھے دوڑ رہے ہیں؟؟ اللہﷻ ہم سب کو اپنے اصل کی فکر میں لگا دے۔ پوری امت مسلمہ کی آنکھیں کھول دے۔ اس سے پہلے کہ ہم ابدی نیند سو جائیں ہمیں غفلت کی نیند سے جگا دے۔
 آمین یا رب العالمین