حجامہ عربی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں اس کو پچھنا اور انگریزی میں اس کو کپنگ تھیرپی کہتے ہیں۔یہ ایک علاج ہے۔ جس سے موت کے علاوہ ہر بیماری سے شفاء ملتی ہے اللّہ کے حکم سے۔


حجامہ'' یعنی پچھنے لگوانا ایک ایسا طریقہ علاج ہے جسے بعض اوقات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بطورِ علاج کے اختیارفرمایاتھا۔کئی احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ علاج ثابت ہے۔بخاری ومسلم کی حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سب سے بہترین علاج قراردیاہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو بھی اس کی ترغیب دی ہے۔     
چنانچہ
مشکاۃ شریف کی روایت میں ہے۔

'' حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شبِ معراج کے واقعات بتاتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ملائکہ کی جس جماعت کے پاس سے گزرے اس نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ حکم دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو پچھنے لگوانے کا حکم دیں ۔" (ترمذی ، ابن ماجہ ) 

ترمذی شریف کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قمری مہینے کی  21 ،19 ،17 تاریخوں کو پچھنےلگوانےکے لیے سب سے بہترقراردیاہے۔اِن تاریخوں میں خون کا جوش، اعتدال پر ہونے کی بنا پر جسم کو زیادہ فائدہ ہو گا ۔ان تاریخوں کے علاوہ دیگر تاریخوں میں بھی بوقتِ ضرورت حجامہ کروایاجاسکتاہے۔
ترمذی  شریف کی روایت میں ہے :

''حضرت عبد اللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: بہترین دن جن میں تم حجامہ لگواتے ہو، وہ (قمری مہینے کے) سترہویں، انیسویں اور اکیسویں دن ہیں''۔

زادالمعاد میں علامہ ابن قیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

"وهذه الأحاديث موافقة لما أجمع عليه الأطباء أن الحجامة في النصف الثاني وما يليه من الربع الثالث من أرباعه أنفع من أوله وآخره، وإذا استعملت عند الحاجة إليها نفعت أي وقت كان من أول الشهر وآخره. قال الخلال: أخبرني عصمة بن عصام قال: حدثنا حنبل قال: كان أبو عبد الله أحمد بن حنبل يحتجم أي وقت هاج به الدم وأي ساعة كانت". (4/53بیروت)
اب آپکو حجامہ کا طریقہ بھی مختصراً بتادوں۔
قدیم زمانہ میں اس کا علاج سینگھی لگا کر یا جونک جسم کے حجامہ کرنے والی جگہ پر لگا کر کیا جاتا تھا۔ مگر اب وقت کے ساتھ ساتھ طریقے مزید جدید ہوتے جارہے ہیں۔ آج سے تقریباًً پانچ، چھ سال پہلے شیشے کی بوتل میں آگ سے گیس بنا کر بوتل کو حجامہ کرنے والی جگہ پر لگا دیا جاتا تھا۔ اب حجامہ لگانے کیلئے جدید طریقہ اپنایا جاتا ہے۔ حجامہ لگانے کیلئے اب پمپ اور ڈسپوزبل پلاسٹک کے کپ استمعال کیۓ جاتے ہیں۔ پمپ کے ذریعے ان کپوں کو لگایا جاتا ہے ۔ جب گندا خون جلد کے اوپر آجاتا ہے اس کے بعد جلد پر ہلکی ہلکی خراشیں لگائی جاتی ہیں اور کپ واپس اس جگہ پر چپکایا جاتا ہے۔ خراش لگی ہوئی جگہوں سے خون کی بوندیں نکل کر کپ میں جمع ہوتی ہیں  جب گندا خون نکلنا بند ہوجائے تو پھر اس جگہ کو صاف کرکے کپ پھینک دیا جاتا ہے۔ 
اور مریض خود کو ہلکا پھلکا اور تر و تازہ محسوس کرنے لگتا ہے، ساتھ ہی خون کے ان ذرات کے باہر نکالے جانے کی وجہ سے اس کا مرض بھی دور ہوجاتا ہے۔ 
گویا حجامہ کے دو مستقل بنیادی فوائد ہیں۔
مرض کا علاج اور بغیر مرض کے محض جسم کی تروتازگی اور حفظ ماتقدم۔ 
اس لیے بہت سے افراد جو کہ کسی مرض کا شکار نہیں ہوتے، محض جسم کو ہلکا پھلکا بنانے اور تر و تازگی حاصل کرنے کے لئے بھی ہر ماہ حجامہ کرواتے ہیں۔
یہ سارا عمل دس سے پندرہ منٹ میں مکمل ہوجاتا ہے اور خراشیں لگانے کے دوران کوئی تکلیف بھی نہیں ہوتی۔

حجامہ دنیا میں تیزی سے مقبول ہوتا ہوا اِسلام کا پسندیدہ طریقۂ علاج ہے جسے مغربی ممالک اور غیر اسلامی ممالک کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 
یہ بنیادی طور پر اسلام کی ایجاد نہیں ہے لیکن رسول اکرم ﷺ نے نہ اس کو اختیار کیابلکہ احادیث طیبہ سے واضح طور پر یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ کوباقاعدہ یہ بات کہی گئی کہ اپنی امت کو اس کاحکم فرمائیے۔ 
اس لیے حضوراکرمﷺ نے اسے اپنے لیے بھی خاص طور سے پسند فرمایا۔
کہا جاتا ہے کہ حجامہ سے علاج کا طریقہ 3000 سال قبل مسیح سے بھی پرانا ہے۔اس طریقہ علاج کا ذکر   ایبرز پاپئرز نامی کتاب میں بھی ہے جو 1550 قبل مسیح مشہور طبی کتاب ہے۔ ہزاروں سال پرانا طریقہ علاج ہونے کی وجہ سے اس میں ہزاروں سال کے تجربات بھی شامل ہیں۔
لیکن اس تاریخی تسلسل کے علاوہ ایک مسلمان کے لیے جو چیز خاص قابل توجہ ہے اور جس کی وجہ سے اس کی نظروں میں اسے خاص مقام حاصل ہوجاتا ہے وہ یہ ہے کہ یہ طریقہ علاج آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سنت ہے 
اور ایک بہترین علاج بھی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خود پچھنے لگوائے اور دوسروں کو ترغیب دی۔ 
امام بخاری اپنی صحیح میں حجامہ پر پانچ ابواب لائے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جب معراج پر تشریف لے گئے تو ملائکہ نے ان سے عرض کی کہ اپنی امت سے کہیں کہ وہ پچھنے لگوائیں۔

اس طریقہ علاج کا ایک اہم فائدہ یہ ہے کہ یہ طریقہ انتہائی قلیل المدتی اور سستا طریقہ ہے۔ 
اس میں سخت سے سخت مرض کا علاج بھی دیگرطریقہ ہائے علاج کی بنسبت کم وقت میں ہوجاتا ہے۔ 
چنانچہ حجامہ کے ذریعے کینسر، بانجھ پن،نفسیاتی امراض، پوشیدہ امراض سمیت لاتعداد ایسے امراض کا علاج کم مدت میں ہو جاتا ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ حجامہ کے نتائج بھی فوراً ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔
عام طور پر اگر کسی کو کوئی بیماری نہیں ہے اور وہ سنت نبوی کے طور پر حجامہ کرواتا ہے تو حجامہ سے چند منٹوں میں ہی وہ خود کو ہلکا پھلکا محسوس کرنے لگتا ہے۔ 
ہر صحت مند انسان کو مہینے میں ایک بار سنت کے طور پر گدی پر حجامہ ضرور کروانا چاہئے جس سے 72 ایسی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے جن کا عام طور پر انسان کو خود بھی علم نہیں ہوتا۔ 
دیگر علاج کے طریقوں میں مریض مسلسل زیرِ علاج رہتاہے ، دواؤں کا ستعمال کرتا رہتا ہے اور پرہیز بھی جاری رہتا ہے۔ لیکن حجامہ میں بیماری کی نوعیت کے مطابق مریض کو 7 دن 10 دن یا 15 دن بعد بلایا جاتا ہے اور چند ملاقاتوں میں بڑے سے بڑے امراض کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔

چونکہ حجامہ میں جسم پر ہلکی ہلکی خراشیں لگائی جاتی ہیں تاکہ وہاں سے خون کی بوند باہر آسکے اس لئے عام طور پر لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک تکلیف دہ عمل ہوگا جبکہ حقیقت میں ایسا بالکل نہیں ہے حجامہ کا عمل  عام طور پر دس سے پندرہ منٹ کا  ہوتا ہے اور مریض کو اس وقت حیرت ہوتی ہے جب اسے پتا چلتا ہے کہ یہ عمل مکمل ہو چکا ہے اور اسے کوئی تکلیف بھی نہیں ہوئی۔
چونکہ حجامہ ایک مکمل طریقہ علاج ہے اس لئے اس میں اس طرح کے سخت پرہیز نہیں کرنے پڑتے جو کہ عام طور پر ایلو پیتھک ، ہومیو پیتھک ،یونانی یا دیگر علاج کے طریقوں میں کئے جاتے ہیں۔

حجامہ کے کوئی سائیڈ ایفیکٹس نہیں ہیں بلکہ کسی ایک مقام پر حجامہ کرنے سے دیگر بہت سے فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں حتیٰ کہ شوگر کے مریضوں کے زخم بھی 24 گھنٹوں میں بھر جاتے ہیں۔

جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ اسلام دین فطرت ہے 
اور وہ زندگی گذارنے کے لئے سادگی پر زور دیتا ہے 
یہ سادگی عبادت ،معاشرت اور معاملات کے ساتھ ساتھ علاج میں دکھائی دیتی ہے۔
حجامہ بھی اسی کی ایک مثال ہے۔

سر پر حجامہ کروانے سے سات (۷) امراض میں شفاء ہے۔ جنون،جذام،برص،اونگھ،دانتوں کا درد،آنکھوں کا غبار ،سر دردِشقیقہ اور سستی۔ 
ایڑھی پر حجامہ کروانے سے ران اور پنڈلیوں کو آر ا م ملتا ہے اور خارش دور ہوتی ہے۔
سینے کے نیچے حجامہ کروانے سے پھوڑے پھنسی ،دمل،خارش،نقرش،بواسیر اور کندذہنی کو افاقہ ہوتا ہے۔

 حضرت امام احمد بن حنبل رحمت اللّہ علیہ کو کسی مرض میں اس کی ضرورت پیش آئی تو آپ نے گْدی کے دونو ں جانب حجامہ کروایا۔ حضرت امام احمد بن حنبل رحمت اللّہ علیہ ہر اس موقع پر جب خون میں جوش ہو حجامہ کرواتے تھے۔
اس کے لیے وقت اور ساعت کسی چیز کا لحاظ نہیں کیاجائے گا۔

 ایک روایت میں ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: بہترین علاج حجامہ لگوانا ہے۔
آپ نے سر مبارک میں پچھنے یعنی حجامہ کروایا کیونکہ آپ کے سراقدس میں درد تھا
 ( دردِشقیقہ یعنی آدھے سر کا درد )۔ 
جب نبی کریمﷺ کو زہر دیا گیا تو آپ ﷺ نے گردن اور مونڈھوں پر حجامہ کروایا۔ 
جب نبی کریمﷺ پر یہودیوں نے جادو کیا تو آ پ  نے اپنے سر اقدس پر حجامہ کروایا۔ 
اس حدیث سے معلو م ہوا کہ حجامہ کروانا جادو اور زہر کے لیے بھی مفید ہے۔
نبی کریمﷺ نے جنون ، جذام،برص اور مرِگی کا علاج حجامہ تجویز فرمایا۔ 
حضرت ابنِ عمرؓسے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: حجامہ کرنے سے عقل بڑھتی ہے اور قوتِ حا فظہ میں اضافہ ہوتا ہے۔ 
حضرت ابنِ عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا ہے کہ حجامہ سے نگاہ تیز ہوتی ہے اور پیٹھ ہلکی ہوتی ہے۔ (مستدرک ِحاکم)
الغرض حجامہ نہایت ہی مفید اور کارآمد طریقہ علاج ہے۔ تقریباتمام ہی بڑے اور موذی امراض کا علاج اس کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ 

ذیل میں ان امراض کی ایک فہرست پڑھ کر آپ کو اس کا بہتر اندازہ ہوجائے گا۔ ان شاء اللہ۔ 
یہ اہم امراض درج ذیل ہیں۔

دل کے اَمراض، کینسر، ہیپاٹائٹس بی اور سی، ،ہائی اور لو بلڈ پریشر، شوگر کی بیماری ،موٹاپا، سر گنجا پن،جگر کی تمام بیماریاں،گردے کی پتھری،پتہ کی پتھری،کولیسٹرول کابڑھ جانا،قبض،جوڑوں کا درد،کمر کا درد،بواسیر،مرد انہ بانجھ پن، سگریٹ نوشی چھڑانے کے لئے،ہچکی، ہاتھوں ، پیروں کا درد،سینے کا درد،بے خوابی،پاخانہ کی جگہ پر ناسور،پیٹ کے نچلے حصے کا درد،ایڑیوں کادرد،قوت باہ،مردانہ کمزوری،لبلبہ کی بیماری،مایو پیتھی،دست، پیچس ،پیشاب کا بند ہونا،بہرا پن،سائینو سائیٹس،عقل کی کمی ، عمومی سر درد،
عرق النساء،رانوں کا درد،پیشاب کے غدود کے مسائل،ٹی،بی نمونیہ و سینہ کی بیماری،پیٹ کی جلن اور بد ہضمی،بڑی آنت کے مسائل،فوطوں کی رگوں کا پھول جانا،خون کی رگوں کا پھول جانا،مثانہ میں ورم،گلے کے غدود کے مسائل،
آنکھوں کی بیماریاں،جلد پر سفید چھلکے، بھوک کا نہ لگنا،گردن کے مہروں کا درد،قبض کی وجہ سے سر درد،گلے ،دانت اورکان کے مسائل،لقوہ،آواز کا بند ہونا ،نیند کا زیادہ آجانا،پاؤں کی رگوں کا پھول جانا، کھانسی ، پیشاب کا نکل جانا،پیٹ کا السر،فیل پا،جلد کی بیماریوں اور خارش،ذہنی اضطراب و پریشانی،یاداشت کی کمزوری وغیرہ

آٓپ خود بھی اس سنت علاج سے فائدہ اٹھائیں اور دوسروں کو بھی اس کی جانب ترغیب دلائیں کہ بیماریوں اور مہنگائی کے اس دور میں اس مسنون طریقہ علاج کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے اس لیے ہمیں اس کی طرف زیادہ توجہ دینا چاہئے۔ 

ام مومن
آپکو ہماری پوسٹ کسی لگی؟ کومینٹ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں شکریہ۔